کہتا ہوا پھرتا ہے محشر میں یہ دیوانہ
کہتا ہوا پھرتا ہے محشر میں یہ دیوانہ
یا رب مرا ویرانہ یا رب مرا ویرانہ
جی میں ہے چڑھا جاؤں مے خانہ کا مے خانہ
ہاں ساقیٔ دریا دل پیمانے پہ پیمانہ
دکھلا دے کشش اتنی اے جلوۂ جانانہ
گلشن میں رہے بلبل محفل میں نہ پروانہ
عاشق تو ہے اے زاہد ہر وقت عبادت میں
اشکوں کا تسلسل ہے اک سبحۂ صد دانہ
آنکھیں مری ہوتی ہیں اب بند ہمیشہ کو
ہاں ایک جھلک اب تو اے جلوۂ جانانہ
اتنی تو پلا ساقی اب اس سے بھی کیا کم ہو
لبریز تو ہو جائے یہ عمر کا مے خانہ
ساقی نے بدل ڈالی دنیا مری ہستی کی
آنکھیں ہیں کہ مے خانے دل ہے کہ پری خانہ
دیوانہ بنے ان کا یہ ظرف نہ یہ ہمت
مجذوبؔ تو ہے ان کے دیوانوں کا دیوانہ
- کتاب : Gufta (Pg. 120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.