Font by Mehr Nastaliq Web

موئے عشق میں عاشقاں کیسے کیسے

خواجہ مسکین علی

موئے عشق میں عاشقاں کیسے کیسے

خواجہ مسکین علی

موئے عشق میں عاشقاں کیسے کیسے

ملے خاک میں نوجواں کیسے کیسے

دو رنگی زمانے کی نیرنگ سے یاں

گذرتے ہیں دل پر گماں کیسے کیسے

پریشاں ہے یوں گردشِ چرخ سے دل

کیے ظلم ہیں آسماں کیسے کیسے

بدلتے ہیں ہر دم لباس اپنا گل رو

چمن میں ترے باغباں کیسے کیسے

ترے کشتۂ تیغ ابرو ہیں جو وے

تڑپتے ہیں سب نیم جاں کیسے کیسے

وہ دار اسکندر وہ تختِ سلیماں

تھے زیر فلک با نشاں کیسے کیسے

قوی ہیکل و پیل تن عشق میں آ

ہوئے ہجر سے ناتواں کیسے کیسے

شہِ ملک و مال و مکاں اس جہاں سے

گئے چھوڑ رنگیں مکاں کیسے کیسے

نہ شاہ و گدا کوئی مسکیںؔ رہے گا

مٹے نامدارِ جہاں کیسے کیسے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے