موئے عشق میں عاشقاں کیسے کیسے
موئے عشق میں عاشقاں کیسے کیسے
ملے خاک میں نوجواں کیسے کیسے
دو رنگی زمانے کی نیرنگ سے یاں
گذرتے ہیں دل پر گماں کیسے کیسے
پریشاں ہے یوں گردشِ چرخ سے دل
کیے ظلم ہیں آسماں کیسے کیسے
بدلتے ہیں ہر دم لباس اپنا گل رو
چمن میں ترے باغباں کیسے کیسے
ترے کشتۂ تیغ ابرو ہیں جو وے
تڑپتے ہیں سب نیم جاں کیسے کیسے
وہ دار اسکندر وہ تختِ سلیماں
تھے زیر فلک با نشاں کیسے کیسے
قوی ہیکل و پیل تن عشق میں آ
ہوئے ہجر سے ناتواں کیسے کیسے
شہِ ملک و مال و مکاں اس جہاں سے
گئے چھوڑ رنگیں مکاں کیسے کیسے
نہ شاہ و گدا کوئی مسکیںؔ رہے گا
مٹے نامدارِ جہاں کیسے کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.