کتاب زندگی کے سرخ افسانے بھی بدلیں گے
بہاریں پھول برسائیں گی ویرانے بھی بدلیں گے
کبھی تو فیصلہ ہوگا من و تو کے مباحث کا
حرم والے تو بدلے ہیں صنم خانے بھی بدلیں گے
ابھی تو چاک داماں ہیں چنیں گے ایک دن تنکے
جنوں حد سے گزرنے دو یہ دیوانے بھی بدلیں گے
قرائن کہہ رہے ہیں انقلاب اک اور آئے گا
شکستہ جھونپڑے بدلے ہیں کاشانے بھی بدلیں گے
دکھائے جائیں ٹھنڈی گرمیاں دولت کے متوالے
لگی تو جب بجھے گی جب یہ خس خانے بھی بدلیں گے
مجھے شکوہ نہیں ساقی تری اس کم نگاہی کا
اگر مے خوار بدلے ہیں تو میخانے بھی بدلیں گے
نہیں معلوم شمع انجمن کا حشر کیا ہوگا
روش اپنی اگر محفل میں پروانے بھی بدلیں گے
سمجھتے ہیں ہمارا خون اسلمؔ رنگ لائے گا
اگر عنوان بدلے ہیں تو افسانے بھی بدلیں گے
مأخذ :
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 47)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.