مزہ ہے زندگانی کا اگر ہو پاس دلبر کے
مزہ ہے زندگانی کا اگر ہو پاس دلبر کے
نکل کر وہم ہستی سے گزر ہو پاس دلبر کے
نہیں ہے عشق بازوں کو رقیبوں سے کوئی مطلب
رخ جاناں پہ تو کر کے نظر ہو پاس دلبر کے
صنم کی بے نیازی سے ہیں ڈرتے عالم و فاضل
خودی کو دور کر پھر بے خطر ہو پاس دلبر کے
نہ ہو میں تو کی بو ہرگز تو ایسا صاف ہو دل سے
تو اپنے آپ سے بس با خبر ہو پاس دلبر کے
یہ دل سے مذہب و ملت کا جھگڑا چھوڑ دے واعظ
جو ہو کافر ہو یا مومن مگر ہو پاس دلبر کے
وہ دلبر دور سمجھا ہے تیری یہ خاص غفلت ہے
اگر ہے نحن اقرب کا اثر ہو پاس دلبر کے
اٹھا دے میراںؔ شاہ دل سے تقاضا وہم دوری کا
کرم الطاف سے گنج شکر ہو پاس دلبر کے
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 16)
- Author : میران شاہ جالندھری
- مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.