Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مزہ ہے زندگانی کا اگر ہو پاس دلبر کے

میراں شاہ جالندھری

مزہ ہے زندگانی کا اگر ہو پاس دلبر کے

میراں شاہ جالندھری

MORE BYمیراں شاہ جالندھری

    مزہ ہے زندگانی کا اگر ہو پاس دلبر کے

    نکل کر وہم ہستی سے گزر ہو پاس دلبر کے

    نہیں ہے عشق بازوں کو رقیبوں سے کوئی مطلب

    رخ جاناں پہ تو کر کے نظر ہو پاس دلبر کے

    صنم کی بے نیازی سے ہیں ڈرتے عالم و فاضل

    خودی کو دور کر پھر بے خطر ہو پاس دلبر کے

    نہ ہو میں تو کی بو ہرگز تو ایسا صاف ہو دل سے

    تو اپنے آپ سے بس با خبر ہو پاس دلبر کے

    یہ دل سے مذہب و ملت کا جھگڑا چھوڑ دے واعظ

    جو ہو کافر ہو یا مومن مگر ہو پاس دلبر کے

    وہ دلبر دور سمجھا ہے تیری یہ خاص غفلت ہے

    اگر ہے نحن اقرب کا اثر ہو پاس دلبر کے

    اٹھا دے میراںؔ شاہ دل سے تقاضا وہم دوری کا

    کرم الطاف سے گنج شکر ہو پاس دلبر کے

    مأخذ :
    • کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 16)
    • Author : میران شاہ جالندھری
    • مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے