ہے وہ ایک جلوہ ادھر ادھر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
ہے وہ ایک جلوہ ادھر ادھر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
کہیں ذات حق کہیں مصطفیٰ کبھی اس طرح کبھی اس طرح
ہے کہیں بشیر کہیں بشر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
کہیں ایسا کوئی مکاں نہیں کہ جہاں وہ جان جہاں نہیں
ہیں سب اس سے تازہ شجر حجر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
گیا کوہ کن اسی ذوق میں جلا قیس آتش شوق میں
ترے شعبدوں کے اڑے شرر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
کہیں مل خدا کے لئے صنم کبھی دیر پہنچا کبھی حرم
میں خراب پھرتا ہوں در بدر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
یہی خیر ہے کہیں شر نہ ہو کوئی بے گناہ ادھر نہ ہو
وہ چلے ہیں کرتے ہوئے نظر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
تری مہر سے کسی کام کا نہ جگر رہا ہے نہ دل رہا
گئی برچھی بن کے نظر اتر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
ترے دور دورے ہوں ساقیا وہ ملا شراب دو آتشہ
گریں مست مستوں پہ جھوم کر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
ترے رنگ حسن کو دیکھتا یہ پھرا ہے اکبرّؔ مبتلا
کبھی دشت میں کبھی کوہ پر کبھی اس طرف کبھی اس طرف
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 40)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.