گوشۂ چشم میں اشک در نایاب لئے
گوشۂ چشم میں اشک در نایاب لئے
ساز خاموش پہ بیٹھے ہیں یہ مضراب لئے
ہے کوئی محو تخیل پئے صحن گلشن
مست آنکھوں میں جوانی کے حسیں خواب لیے
ہے سبک رو تو ہر اک موج تبسم لیکن
اپنے دامن میں یہ قطرہ بھی ہے سیلاب لئے
مائل دعوت نظارا ہر اک مست خرام
سنبلیں زلف میں سو حلقہ گرداب لئے
مژدہ اے زمزمہ سنجان سرور و مستی
ساغر چشم ہے پھر آج مئے ناب لئے
مدتوں قیس کو پھرتا رہا صحرا صحرا
پا پیادہ تن تنہا دل بیتاب لئے
پھر تری بزم میں ہوتا ہے گل افشاں شادابؔ
دل میں زخموں کے شگفتہ گل شاداب لئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 164)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.