ہر چمن طیبہ کی پاکیزہ ہوا دینے لگا
ہر چمن طیبہ کی پاکیزہ ہوا دینے لگا
جو کھلا غنچہ وہ بوئے مصطفیٰ دینے لگا
مطلعِ انوار سے وہ نور کی بارش ہوئی
گرم صحرا قلب کو ٹھنڈی ہوا دینے لگا
اُن کا آنا کیا ہوا یہ بزمِ دنیا سج گئی
ذرہ ذرہ دونوں عالم کا ضیا دینے لگا
کس کی آمد نے ہماری کج روی پر کی نظر
کون آکر منزلوں کا راستا دینے لگا
پھر تڑپ اٹھا کلیجہ یاد اُن کی آ گئی
جو بھی آنسو آنکھ سے نکلا مزا دینے لگا
اللہ اللہ اس خرامِ ناز کا طرزِ خرام
روشنی منزل بہ منزل نقش پا دینے لگا
ایک دن جائیں گے ہم سرکار کے در پر مبینؔ
یہ یقیں در پردہ مجھ کو حوصلہ دینے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.