نہ ہے آغاز سے مطلب نہ ہے انجام سے کام
نہ ہے آغاز سے مطلب نہ ہے انجام سے کام
نہ غرض صبح سے مجھ کو نہ مجھے شام سے کام
شورش درد ہی کافی ہے مری تسکین کو
نہ دل آزار سے مطلب نہ دل آرام سے کام
رشتۂ زندگی کس طور سے مقطوع نہ ہو
مجھے رہتا ہے ہمیشہ تری صمصام سے کام
کس سے دل جاکے گرفتاری کو اپنی کہیے
نہ قفس سے کوئی واقف نہ رکھے دام سے کام
وصف اوروں کا بھلا کیوں کے میاں دل کو لگے
جس کو رہتا ہو صدا تیری ہی دشنام سے کام
عشقؔ پیزار سے اس کی جیے یا کوئی مرے
یار معشوق کو ہے اپنے ہی اب کام سے کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.