نور من نوراللہ سے احد احمدؐ کا روپ دکھاوت ہے
نور من نوراللہ سے احد احمدؐ کا روپ دکھاوت ہے
کہوں میم کی چادر اوڑھت ہے کہوں آپ میں آپ سماوت ہے
ایسی بھی کیا ہے بیتابی کیوں عرش پہ آوت جاوت ہے
ہم جانب ہیں تورے من کی تو امت کو بخشاوت ہے
واللیل کا لٹکا زلفن میں والشمس کا مقنع چتون میں
مازاغ کا سرمہ نینن میں کیا روپ انوپ دکھاوت ہے
تجھ سا نہیں کوئی جہاں میں دھنی توری کرپا سے موری بات بنی
یا سیدنا مکی مدنی تو رسولؐ کریم کہاوت ہے
بطحا جنگل طیبہ بن میں ڈھونڈت ہوں ملکن ملکن میں
آ جا آ جا مورے نینن میں کیوں دیس بدیس پھراوت ہے
کاندھے پر ڈالے برد یمن ہونٹن پر کلمہ کی سمرن
دکھلا کے انا بشر کی پھبن توحید کا رنگ جماوت ہے
مجھ سا کوئی جگ میں کوراہ نہیں مورے پاپن کی کچھ تھاہ نہیں
یا رب اغفرلی وارحمنی کہ تو رب غفور کہاوت ہے
سب ماتا پتا کل ناری اس سیدنا کے بلہاری
یا رب ہبلی امت کی جو ہر کو کوک سناوت ہے
ایک ماہ مدن گورا سا بدن نیچی نظریں کل کی خبریں
کملی اوڑھے زلفیں چھوڑے دل چھینت ہے من بھاوت ہے
اوگن کی گھٹائیں ہیں چھائیں کرپا ہو اکبرؔ کی مائیں
اے کل جگ ست جگ کے سائیں تو کل کی لاج رکھاوت ہے
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 94)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.