Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مستِ شراب کی

قمر جلالوی

پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مستِ شراب کی

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مستِ شراب کی

    گرمی تو دیکھو ڈوبے ہوئے آفتاب کی

    یہ کہئے طور جل گئے قسمت سے اے کلیم

    تصدیق ہوگئی نگہ کامیاب کی

    کیا کم تھا حسنِ باغ ہی اے باغبانِ حسن

    اک شاخ تو نے اور لگا دی شباب کی

    محشر کا دن ہے رخ سے نہ الٹو نقاب کو

    دنیا نہ تاب لائے گی دو آفتاب کو

    موسیٰ کو اپنے سر پہ چڑھایا بھی تھا بہت

    جلوے نے خوب طور کی مٹی خراب کی

    موجِ ستم سے دل کی تباہی محال ہے

    طوفاں میں ڈوبتی نہیں کشتی شباب کی

    جب سے گئے ہیں دیکھ کے تارے وہ اے قمرؔ

    صورت بدل گئی ہے شبِ ماہتاب کی

    مأخذ :
    • کتاب : علی گڑھ میگزین (Pg. 302)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے