پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مستِ شراب کی
پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مستِ شراب کی
گرمی تو دیکھو ڈوبے ہوئے آفتاب کی
یہ کہئے طور جل گئے قسمت سے اے کلیم
تصدیق ہوگئی نگہ کامیاب کی
کیا کم تھا حسنِ باغ ہی اے باغبانِ حسن
اک شاخ تو نے اور لگا دی شباب کی
محشر کا دن ہے رخ سے نہ الٹو نقاب کو
دنیا نہ تاب لائے گی دو آفتاب کو
موسیٰ کو اپنے سر پہ چڑھایا بھی تھا بہت
جلوے نے خوب طور کی مٹی خراب کی
موجِ ستم سے دل کی تباہی محال ہے
طوفاں میں ڈوبتی نہیں کشتی شباب کی
جب سے گئے ہیں دیکھ کے تارے وہ اے قمرؔ
صورت بدل گئی ہے شبِ ماہتاب کی
- کتاب : علی گڑھ میگزین (Pg. 302)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.