Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مٹایا اف قمر سے نوجواں کو

قمر بدایونی

مٹایا اف قمر سے نوجواں کو

قمر بدایونی

MORE BYقمر بدایونی

    مٹایا اف قمر سے نوجواں کو

    نہ آیا رحم مرگ نا گہاں کو

    مچلتا ہے تو مچلے دل یہ کمبخت

    کہاں سے لاؤں یاد دلستاں کو

    بنایا سینہ کو یادوں سے گلشن

    خدا رکھے ہمارے باغباں کو

    کیا وعدہ مگر پھر بھی نہ آیا

    خدا سمجھے بت نا مہرباں کو

    ہوئی غائب کہاں دل سے نکل کر

    اثر بھی ڈھونڈھتا ہے خود فغاں کو

    اجل سے موت بولی یہ دم نزع

    کہ کس پر چھوڑ جاؤں اس مکاں کو

    تمہارا چاہنے والا ہے شاید

    عداوت کیوں ہے مجھ سے آسماں کو

    حواس ایسے گئے صبح شب وصل

    کہ ہم بت بن گئے سن کر اذاں کو

    کہیں اس کا ٹھکانہ ہی نہیں ہے

    لئے جاؤ دل بے خانماں کو

    بٹھا کر اس گلی میں ضعف بولا

    نہ اٹھنے دوں گا اب اس ناتواں کو

    قمرؔ بھوپال میں آئے ہیں افسوسؔ

    سناؤ شعر ایسے قدر داں کو

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 248)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے