مٹایا اف قمر سے نوجواں کو
مٹایا اف قمر سے نوجواں کو
نہ آیا رحم مرگ نا گہاں کو
مچلتا ہے تو مچلے دل یہ کمبخت
کہاں سے لاؤں یاد دلستاں کو
بنایا سینہ کو یادوں سے گلشن
خدا رکھے ہمارے باغباں کو
کیا وعدہ مگر پھر بھی نہ آیا
خدا سمجھے بت نا مہرباں کو
ہوئی غائب کہاں دل سے نکل کر
اثر بھی ڈھونڈھتا ہے خود فغاں کو
اجل سے موت بولی یہ دم نزع
کہ کس پر چھوڑ جاؤں اس مکاں کو
تمہارا چاہنے والا ہے شاید
عداوت کیوں ہے مجھ سے آسماں کو
حواس ایسے گئے صبح شب وصل
کہ ہم بت بن گئے سن کر اذاں کو
کہیں اس کا ٹھکانہ ہی نہیں ہے
لئے جاؤ دل بے خانماں کو
بٹھا کر اس گلی میں ضعف بولا
نہ اٹھنے دوں گا اب اس ناتواں کو
قمرؔ بھوپال میں آئے ہیں افسوسؔ
سناؤ شعر ایسے قدر داں کو
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 248)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.