آ گیا اس مہ کا جلوہ جب نظر کے سامنے
آ گیا اس مہ کا جلوہ جب نظر کے سامنے
سب یہ کہہ اٹھے قمرؔ آیا قمر کے سامنے
شوق سے شمشیر ابرو کے لگاؤ وار تم
زخم کھانا بات کتنی ہے جگر کے سامنے
کچھ نہ کچھ تو رنگ لائے گی ستم گر خوف کر
اب تو آئی ہے دعا میری اثر کے سامنے
اب تو تو بھی دفن کی دے دے اجازت اے پری
خود مچل کر رک گئی ہے لاش در کے سامنے
تیر سیدھا پڑ کے جاتا ہے یہ برماتا ہوا
کس طرح آئے کوئی ترچھی نظر کے سامنے
میں نے در پردہ جو کی تعریف یوسف ایک دن
آگئے کیسے وہ پردہ سے نکل کر سامنے
رو بہ رو اس کے ہے ابرو اس کی دزدیدہ نظر
تیر دل کے سامنے ہے تیغ سر کے سامنے
آبرو موتی کی کیا ہے آنسوؤں کے روبرو
کیا حقیقت لعل کی لخت جگر کے سامنے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 249)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.