مے نہ ہو شیشہ نہ ہو مطرب نہ ہو ساغر نہ ہو
مے نہ ہو شیشہ نہ ہو مطرب نہ ہو ساغر نہ ہو
کچھ نہ ہو ساقی اگر پہلو میں وہ دل بر نہ ہو
کیا بہار زندگی پہلو میں جب دل بر نہ ہو
کیوں گل قالین شب غم خار سے بد تر نہ ہو
کس طرح فتراک میں باندھے وہ قاتل بعد قتل
پاؤں پڑنے کے بھی قابل جب ہمارا سر نہ ہو
جس طرح جوہر الگ ہوتا نہیں تلوار سے
یوں جدا دل سے خیال آبرو دلبر نہ ہو
ہوں وہ سودائی نہیں چاک گریباں کی خبر
آدمی اتنا بھی اپنے جامہ سے باہر نہ ہو
عمر بھر یاد ردنداں میں گریاں رہا
قبر پر جز دامن شبنم کوئی چادر نہ ہو
یہ بھی اک ادنیٰ اثر ہے جھوٹے وعدوں کا حضور
آپ کا اقرار وصل اور مجھ کو وہ باور نہ ہو
عذر کچھ مجھ کو نہیں قاتل تو بسم اللہ کر
سر یہ حاضر ہے مگر احسان میرے سر نہ ہو
رند بھی حاضر ہیں محفل میں مرمت کے لئے
یوں مذمت مے کی اے واعظ سر منبر نہ ہو
خار چبھتے ہیں جو تلووں میں اللہ رے جنوں
میں سمجھتا ہوں کہ یہ فصاد کا نشتر نہ ہو
تذکرے پر حشر کے کہتا ہے وہ کم سن مرا
لطف جب ہے ہم ہوں تم ہو داور محشر نہ ہو
کستے ہیں آواز اکثر شمع رویان جہاں
شمع محفل میں کہیں گویا رضاؔ جل کر نہ ہو
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 16)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.