پرستش سے زیادہ ناز برداری گواہوں کی
پرستش سے زیادہ ناز برداری گواہوں کی
گنہ گاروں کی یہ توہین توبہ ہے گناہوں کی
اسے دیکھا ہے جس انداز سے اللہ شاہد ہے
بلائیں خود مجھے لینی پڑیں اپنی نگاہوں کی
الٰہی بند مٹھی کا بھرم رکھ لے قیامت میں
نہ کھلوا دشمنوں کے سامنے گٹھڑی گناہوں کی
قیامت میں سزا ہی کا نہ رکھو ڈر گنہگارو
تمہیں خوشیاں بھی اس دن دیکھنی ہیں بے گناہوں کی
گنہ گاروں کے چہروں پر یہ کیسا خون دوڑ آیا
ترے جلوے نے صورت ہی بدل دی روسیاہوں کی
اطاعت کر کے دل قابو میں لا اللہ والوں کا
یہاں چلتی نہیں ہے بادشاہی بادشاہوں کی
مناؤ خیر اپنی ہو جہاں جمگھٹ حسینوں کا
وہاں سنبھلو جہاں چلتی ہوں تلواریں نگاہوں کی
مے و معشوق دے جاتے ہیں رنگ اپنا جوانی میں
مری دانست میں اک عمر ہوتی ہے گناہوں کی
صفیؔ ہمدرد بھی میری طرح عاشق طبیعت ہیں
جو صورت مدعی کی ہے وہی صورت گواہوں کی
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 220)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.