جب ہوئی ہے پرورش میری جگر داروں کے بیچ
جب ہوئی ہے پرورش میری جگر داروں کے بیچ
ڈر کے رہ سکتا ہوں کیسے میں ستم گاروں کے بیچ
اہل حق کرتے نہیں پرواہ کبھی بھی جان کی
وہ نمازیں پڑھ لیا کرتے ہیں تلواروں کے بیچ
زندگی کیا کیا ستم ڈھاتی ہے اک انسان پر
بیٹھ کر دیکھو کبھی حالات کے ماروں کے بیچ
کیوں سجائے جا رہے ہیں گل جنازے پر مرے
ہر قدم گزری ہے میری عمر جب خاروں کے بیچ
کھول دے رحمت کے دروازے خدا میرے لیے
لکھ دے میرا نام بھی جنت کے حق داروں کے بیچ
سچ پہ پردہ ڈال کر جو جھوٹ کو ترجیح دیں
بیٹھنے سے فائدہ کیا ایسے سرداروں کے بیچ
سانپ باہر آستینوں کے نکل آئے فروغؔ
سن کے میرے صندلی اشعار مکاروں کے بیچ
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.