سحر چمن میں گلوں کی ہنسی بھی کام آئی
سحر چمن میں گلوں کی ہنسی بھی کام آئی
مگر نسیم کی آشفتگی بھی کام آئی
مہک رہا ہے ترا حسن بے رخی اس میں
ہمارے دل کی فسردہ کلی بھی کام آئی
وہ حسن دیکھ لیا تجھ میں جو نہ تھا تجھ میں
مری نگاہ کی نا آگہی بھی کام آئی
جنوں سہی یہ مرا ترک آرزو لیکن
مرے جنوں میں تری بے رخی بھی کام آئی
رہ غلط پہ قدم رکھ کے لوٹ آیا ہوں
کبھی کبھی مری کم ہمتی بھی کام آئی
وہاں ملے وہ جہاں کا مجھے گماں بھی نہ تھا
مرا جنون آوارگی بھی کام آئی
مری طلب سے زیادہ ملا مجھے میکشؔ
دم سوال مری خاموشی بھی کام آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.