صرف غم ہم نے نوجوانی کی
صرف غم ہم نے نوجوانی کی
واہ کیا خوب زندگانی کی
اپنی بیتی اگر میں تجھ سے کہوں
بات نبڑے نہ اس کہانی کی
تیرے داغوں کی اے غم الفت
خوب ہم نے بھی باغبانی کی
جوں نگۂ دل گیا ہے آنکھوں کی راه
گرچہ ہم نے نگاہبانی کی
کس کے ہاں تم کرم نہیں کرتے
کبھو ادھر نہ مہربانی کی
اپنے نزدیک درد دل میں کہا
تیرے نزدیک قصہ خوانی کی
ہرزہ گوئی سے مجھ کو دی ہے نجات
ہے گی منت یہ بے زبانی کی
نہیں طاقت کہ دم نکال سکوں
اب یہ نوبت ہے ناتوانی کی
اثرؔ اس حال پہ بھی جیتا ہے
کیا کہوں اس کی سخت جانی کی
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 230)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.