Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پوچھتے ہیں مجھ سے وہ اکبرؔ تمہیں یہ کیا ہوا

شاہ اکبر داناپوری

پوچھتے ہیں مجھ سے وہ اکبرؔ تمہیں یہ کیا ہوا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    پوچھتے ہیں مجھ سے وہ اکبرؔ تمہیں یہ کیا ہوا

    کوئی کہہ دے ہے یہ بسمل آپ کا مارا ہوا

    آج میری حسرتوں نے بھی کیا مجھ کو سلام

    کیسے کیسے دوستوں سے مر کے میں تنہا ہوا

    حضرت موسیٰ ہیں بے خود طور جل کر خاک ہے

    بے نیازی کے کرشمے ہیں یہ دیکھو کیا ہوا

    قتل کر کے مجھ سے فرمایا یہ ہے انجام عشق

    کہہ دیا میں نے بھی ہاں جو کچھ ہوا اچھا ہوا

    بھیج دے اس کا بنانے والا کوئی اے خدا

    ایک مدت سے پڑا ہے دل مرا ٹوٹا ہوا

    مرتے دم مجھ سے جدا ہوتا ہے میرا درد دل

    مجھ کو تنہا چھوڑتا ہے یہ مرا پالا ہوا

    آدمی وہ بھی تھا کہتے تھے جسے فرعون سب

    وہ بھی تھے انسان ہی جن کا لقب موسیٰ ہوا

    خاک سب کی اصل ہے فطرت بھی سب کی ایک ہے

    یہ ہے قدرت جس کو جیسا کہہ دیا ویسا ہوا

    فطرتاً تھے ایک ہم دونوں مگر حکم خدا

    وہ تو رشک گل ہوئے میں اکبرؔ شیدا ہوا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے