پوچھتے ہیں مجھ سے وہ اکبرؔ تمہیں یہ کیا ہوا
پوچھتے ہیں مجھ سے وہ اکبرؔ تمہیں یہ کیا ہوا
کوئی کہہ دے ہے یہ بسمل آپ کا مارا ہوا
آج میری حسرتوں نے بھی کیا مجھ کو سلام
کیسے کیسے دوستوں سے مر کے میں تنہا ہوا
حضرت موسیٰ ہیں بے خود طور جل کر خاک ہے
بے نیازی کے کرشمے ہیں یہ دیکھو کیا ہوا
قتل کر کے مجھ سے فرمایا یہ ہے انجام عشق
کہہ دیا میں نے بھی ہاں جو کچھ ہوا اچھا ہوا
بھیج دے اس کا بنانے والا کوئی اے خدا
ایک مدت سے پڑا ہے دل مرا ٹوٹا ہوا
مرتے دم مجھ سے جدا ہوتا ہے میرا درد دل
مجھ کو تنہا چھوڑتا ہے یہ مرا پالا ہوا
آدمی وہ بھی تھا کہتے تھے جسے فرعون سب
وہ بھی تھے انسان ہی جن کا لقب موسیٰ ہوا
خاک سب کی اصل ہے فطرت بھی سب کی ایک ہے
یہ ہے قدرت جس کو جیسا کہہ دیا ویسا ہوا
فطرتاً تھے ایک ہم دونوں مگر حکم خدا
وہ تو رشک گل ہوئے میں اکبرؔ شیدا ہوا
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 23)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.