Sufinama

کیا بتائے کوئی اس کو کہ کہاں رہتا ہے

شاہ اکبر داناپوری

کیا بتائے کوئی اس کو کہ کہاں رہتا ہے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    کیا بتائے کوئی اس کو کہ کہاں رہتا ہے

    نور آنکھوں کا ہے آنکھوں میں نہاں رہتا ہے

    میرے ہی دل میں ہے مجھ سے ہی نہیں ملتا وہ

    روح بن کر رگ جاں میں جو نہاں رہتا ہے

    ساری دنیا کو تصور ہے ترے عارض کا

    ہر نظر میں یہی آئینہ نہاں رہتا ہے

    میرے اشکوں کی روانی نہ رکی روکے سے

    یہی دریا ہے جو ہر وقت رواں رہتا ہے

    دم فرشتوں کا گھٹا کیوں نہ زمیں پر اتریں

    آسماں پر مری آہوں کا دھواں رہتا ہے

    مجھ سے کیا پوچھتے ہیں آپ پتہ اکبرؔ کا

    مرد آوارہ ہے کیا جانے کہاں رہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے