Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کام کے دونوں ہیں پر دونوں ہیں اے یار عبث

شاہ اکبر داناپوری

کام کے دونوں ہیں پر دونوں ہیں اے یار عبث

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    کام کے دونوں ہیں پر دونوں ہیں اے یار عبث

    کفر میں سبحہ عبث دین میں زنار عبث

    لڑے مرتے ہیں یوں ہی کافر و دیندار عبث

    ان کی رنجش ہے عبث ان کی ہے تکرار عبث

    پگڑی بن جائے نہ مے خواروں کی دستار شریف

    محتسب کرتے ہو مے نوشوں سے تکرار عبث

    نہ کمر اس کی نظر آئے ثابت ہو دہن

    گفتگو اس میں عبث اس میں ہے تکرار عبث

    باغ دنیا میں جو آئے تو یہی پھل پایا

    ہو گئے ہم سے سبک دوش گراں بار عبث

    ہے ترے خون جگر سے نہیں کم بادۂ ناب

    تو نہ ہو ساتھ تو ہے سیر چمن یار عبث

    دام گیسو سے رہائی ہو تو پہنچوں تجھ تک

    فکر میری ہے مجھے حلقۂ زنار عبث

    ایک دن بھی نہ مرے دل کے پھپھولے ٹوٹے

    نوک کی لیتی ہے مژگاں صفت خار عبث

    قتل عشاق کو کیا جنبش ابرو کم ہے

    دست نازک میں ہے یہ نیمچہ اے یار عبث

    رحمت ساقیٔ کوثر ہے شفاعت کے لیے

    مے کشو چھوڑتے ہو خانۂ خمار عبث

    حامی ان کے ہیں شفیع دو جہاں اے اکبرؔ

    ڈرتے ہیں مالک دوزخ سے گنہ گار عبث

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے