منہ پھیر کے بتوں سے مسلمان ہو گیا
منہ پھیر کے بتوں سے مسلمان ہو گیا
یہ آدمی بگڑ کے پھر انسان ہو گیا
آخر کو عشق، کفر سے ایمان ہو گیا
عشاق پر بتوں کا یہ احسان ہو گیا
دیکھا ہے جس نے چشمِ بصیرت سے آپ کو
وہ حق شناس، صاحبِ عرفان ہو گیا
دنیا میں اس کے وصل کی ہے آرزو تجھے
زاہد تو جان بوجھ کے انجان ہو گیا
عاشق کا خوں بہا کے تجھے یہ صلہ ملا
سفاک تیرا نام مری جان ہو گیا
گویا زبان بن گیا ہر ہر دہانِ زخم
قاتل ادائے شکر کا سامان ہو گیا
تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا
دل اس ادل بدل میں پریشان ہو گیا
فرقت میں دم نکلنے کی صورت نہ تھی کوئی
تم آ گئے یہ کام اب آسان ہو گیا
آباد تھا تمہارے ہی دم سے مکانِ دل
ویران تم نے کر دیا ویران ہو گیا
مقتل میں پھر مجھے قاتل نے چن لیا
پھر مرگِ نو کا غیب سے سامان ہو گیا
محسنؔ کو آبِ تیغ سے سیراب کر دیا
قاتل یہ تیرا کشتۂ احسان ہو گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.