Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فضا بدلی ہوئی تھی عالم ہستی کے گلشن کی

قاتل اجمیری

فضا بدلی ہوئی تھی عالم ہستی کے گلشن کی

قاتل اجمیری

MORE BYقاتل اجمیری

    فضا بدلی ہوئی تھی عالم ہستی کے گلشن کی

    مجھے جب ہوش میں لائیں ہوائیں ان کے دامن کی

    کوئی میرے سوا سمجھا نہ رمز اس چشم پر فن کی

    ہمیشہ کشمکش چلتی رہی شیخ و برہمن کی

    بچی جو بجلیوں کے بعد خاکستر وہ باقی تھی

    کوئی ہیت نہ تھی میرے نشیمن میں نشیمن کی

    الٰہی کون وہ محو خرام ناز ہے جس سے

    فضائیں مست ہوتی جارہی ہیں آج گلشن کی

    کسی صورت نہیں کھلتا گلوں کا راز بلبل پر

    کھلی ہے آنکھ نرگس کی زباں ہے بند سوسن کی

    نہ ہو شامل اگر حسن نظارہ سوز کی فطرت

    کریں گی خود حفاظت بجلیاں میرے نشیمن کی

    بڑھی ہیں ناخن وحشت کی چیرہ دستیاں اتنی

    گریباں پرزے پرزے ہو چکا اب خیر دامن کی

    مری تربت پہ یارب کون یہ محشر خرام آیا

    کہ مٹی خود بخود اڑنے لگی ہے میرے مدفن کی

    وفاؤں میں تو اے قاتلؔ نہیں فریاد کی وسعت

    نکالو اب نئی طرز فغاں نالوں کے شیون کی

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان قاتل (Pg. 298)
    • Author : شاہ قاتلؔ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے