نہ آیا کیا سبب اب الگ رہا دل انتظار آخر
نہ آیا کیا سبب اب الگ رہا دل انتظار آخر
جہاں ہووے وہاں جا کر مجھنے ہونا نثار آخر
بحال خستہ دیوانہ مجھے بیٹھا تو رہنے دیو
کبھو تو اس گلی آوے گا او رنگیں نگار آخر
چلا آتا ہے جو صیاد ظالم دام گیسو لے
کہ شاید آہوئے دل کوں کرے گا او شکار آخر
سراپا غرق عصیاں ہوں گرفتار خجالت ہوں
نہ جانو کیا کرے گا توں مرا انجام کار آخر
کہیں ہستی منے ہرگز ٹھکانہ تو نہیں دستا
مگر دستا ٹھکانہ ہے مجھے دارا لبوار آخر
صنم جس وقت پوچھے گا کہ کیا لایا مری خاطر
مجھے ہونا لگے گا تب نہایت شرمسار آخر
بھلا بالفرض والتقدیر بے شک دوزخی ہوں میں
بہ ہر صورت کلاتا ہوں غلام ہشت و چار آخر
گنہ کچھ ہور بھی کرنا تو کر لے آرزو مت رکھ
نہیں تیرے گناہاں کوں تو کچا حد و شمار آخر
بدل شاہ نجف کا توں ترابیؔ نقش پا ہو رہ
کرے گا تجھ کوں بخشائش شہ دلدل سوار آخر
- کتاب : دیوان تراب (Pg. 219)
- Author : شاہ تراب علی دکنی
- مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.