امیر شہر کے آگے دہائی رہنے دے
امیر شہر کے آگے دہائی رہنے دے
پھٹے لباس میں شان گدائی رہنے دے
نہ جانے تیری ادا کا مزاج کب بدلے
ذرا سی دل میں مرے ہے وفائی رہنے دے
تمام گھر کے اثاثوں سے کچھ نہیں مطلب
ہمارے حجرے کی سوکھی چٹائی رہنے دے
یہ سچ ہے کوئی بھی خوبی نہیں ہے مجھ میں مگر
تمام عمر یوں ہی آشنائی رہنے دے
ہر ایک قطرۂ خوں کو بہت تسلی ہے
جگر میں جلوۂ دست حنائی رہنے دے
تو اپنے حسن عمل کا خیال رکھ گوہرؔ
گنہگاروں کی کچھ برائی رہنے دے
- کتاب : گرد و غبار (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.