بہر لمحہ تفسیر سوز محبت شریعت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
بہر لمحہ تفسیر سوز محبت شریعت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
تصور ترے طاق ابرو کا شب بھر عبادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
محبت کی تکذیب دنیا میں کیسی محبت تو ہے مہر تصدیق ہستی
وہ افسانہ ہم تم ہے عنوان جس کا حقیقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ادھر عشق کو شوق نظارہ بازی ادھر حسن سرگرم آفت طرازی
سر بزم یوں ان کا بے پردہ آنا قیامت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
اداؤں کو اس کی کسی نے نہ سمجھا سب اسے کہہ کے منہ سب سے پھیرا
مگر پھر بھی اس نے کسی کو نہ چھوڑا عنایت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
یہ دنیا یہ ہر سمت دلکش نظارے کہیں لالہ و گل کہیں چاند تارے
یہاں سے وہاں تک تجلی کے دھارے یہ جنت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
بنا کر ہمیں اپنے جلووں کا مظہر کیا ساری مخلوق سے اس نے برتر
یہ اعزاز یہ وقار اللہ اکبر محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
یہ مضمون یہ جدت شعر و نغمہ یہ الہام سامانی فکر طرفہؔ
تغزل کا معیار اور اتنا اونچا یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.