یارو میں اگر عشق کا بیمار نہ ہوتا
یارو میں اگر عشق کا بیمار نہ ہوتا
ہرگز وہ مرے در پَے آزار نہ ہوتا
عاشق سے اگر وصل کا اقرار نہ ہوتا
تو حشر تلک وعدۂ دیدار نہ ہوتا
گر زلف کا رخ جانب رخسار نہ ہوتا
کافر سے مسلماں کو سروکار نہ ہوتا
ہوتی نہ جو عارض سے سیہ زلف کو سازش
حبشی کوئی گورے کا طرف دار نہ ہوتا
لٹ زلف کی ہوتی نہ اگر سحر کا لٹکا
در اس کے لٹکنے پہ گرفتار نہ ہوتا
رکھتے نہ برہمن سے اگر شیخ جی رشتہ
تسبیح سلیمانی میں زنار نہ ہوتا
ہوتا نہ مقید میں اگر جلوۂ مطلق
ہر رنگ میں بے رنگ نمودار نہ ہوتا
جاتا میں خدا جانے کدھر راہ بھٹک کے
رستے پہ اگر خانۂ خمار نہ ہوتا
واللہ ترابؔ اس بت رہزن سے نہ بچتا
اللہ اگر اس کا مددگار نہ ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.