ایک طوطے کا گنجے فقیر کو اپنی طرح سمجھنا۔ دفتراول
ایک پنساری کے پاس طرح طرح کی بولیاں بولنے والا، خوش رنگ طوطا تھا۔ وہ طوطا دکان کی نگہبانی کرتا اور آنے جانے والوں سے مزے مزے کی بولیاں بولتا تھا۔
ایک دن اتفاق یہ ہوا کہ مالک اپنے گھر گیا ہوا تھا اور دکان پر طوطا نگہبانی کر رہا۔ تھا اتنے میں ایک بلّی چوہے پر دوڑی۔ طوطا اپنی جان بچانے کو جونہی ایک طرف بھاگا تو گڑبڑ میں روغنِ بادام کی بوتلیں لڑھک گئیں۔ جب مالک گھر سے واپس آیا تو دیکھا کہ تیل کے چکتوں سے تمام فرش چکنا ہوگیا ہے۔ بنیے نے خفا ہوکر طوطے کے سرپر ایک ایسا دھپ لگا یا کہ چوٹ کے صدمے سے وہ گنجا ہوگیا۔ کئی دن تک طوطے نے بولنا چالنا ترک کردیا اور پنساری اپنی حرکت پر پشیمان ہونے لگا۔ وہ اپنی ڈاڑھی نوچتا اور اپنے جی میں آپ کہتا کہ افسوس! کاش کہ میرا ہاتھ اس بری گھڑی سے پہلے ہی ٹوٹ جاتا جس گھڑی میں نے اس کے سرپر دھپ لگایاتھا۔
اسی پشیمانی میں وہ ہر صاحبِ دل درویش کے آگے نذرانے پیش کرتا تھا کہ کسی طرح اس کا طوطا پھر بولنے لگے۔ اسی طرح کئی دن گزر گئے۔ پنساری حیران وپریشان اپنی دکان پر بیٹھا تھا اور دل میں غم و غصہ کھا رہا تھا کہ دیکھئے میرا طوطا کبھی بولے گا بھی یا نہیں کہ اتنے میں یک ملنگ فقیر چار ابرو کا صفایا کیے اور اوندھے ہوئے پیالے کی طرح سر گھٹائے اس طرف سے گزرا ۔ طوطے نے فوراً درویش پر آواز کسا اور کہا کہ ابے اوگنجے!شاید تونے بھی تیل کی بوتل گرائی ہے جو تجھے گنجا ہونا پڑا؟ سننے والے بے اختیار ہنس دیئے کہ لو صاحب یہ طوطا فقیر کو بھی اپنی مانند سمجھتاہے۔
لہٰذا تم اپنے احوال پر خدا کے پاک بندوں کا اندازہ نہ کرو۔ اگر چہ لکھنے میں شیر(درندہ جانور) اور شیرکی شکل ایک ہے لیکن معنی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اکثر ایسا ہوا کہ لوگوں نے خدا کے نیک اور برگزیدہ بندوں کو نہیں پہچانا اور گمراہ ہوگئے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.