Sufinama

آج اک اجنبی سے نگاہیں ملیں صرف اک لمحۂ مختصر کے لیے

شکیل بدایونی

آج اک اجنبی سے نگاہیں ملیں صرف اک لمحۂ مختصر کے لیے

شکیل بدایونی

MORE BYشکیل بدایونی

    آج اک اجنبی سے نگاہیں ملیں صرف اک لمحۂ مختصر کے لیے

    دل کچھ اس طرح سے مطمئن ہو گیا جیسے کچھ پا لیا عمر بھر کے لیے

    ہر قدم کشمکش ہر نفس الجھنیں زندگی وقف ہے درد سر کے لیے

    پہلے اپنے ہی درماں کا غم تھا ہمیں اب دوا چاہیے چارہ گر کے لیے

    میں نے بخشی ہے تاریکیوں کو ضیا اور خود اک تجلی کا محتاج ہوں

    روشنی دینے والے کو بھی کم سے کم اک دیا چاہیے اپنے گھر کے لیے

    اے شکیلؔ ان کی محفل میں بھی کیا ملا اور کچھ بڑھ گئیں دل کی بے تابیاں

    سب کی جانب رہی وہ نگاہ کرم ہم ترستے رہے اک نظر کے لیے

    مأخذ :
    • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 315)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے