آپ کو پاتا نہیں جب آپ کو پاتا ہوں میں
آپ کو پاتا نہیں جب آپ کو پاتا ہوں میں
یا تو کھو جاتا ہوں یا پھر کھو دیا جاتا ہوں میں
آئینہ بن کر مقابل اس کے جب آتا ہوں میں
بندگی میں بھی خدائی کی جھلک پاتا ہوں میں
کچھ تڑپ جاتا ہوں کچھ تڑپا دیا جاتا ہوں میں
کیا محبت جرم ہے جس کی سزا پاتا ہوں میں
حد سے بڑھ جاتی ہے جب کیفیتِ وارفتگی
ہر قدم پر اک فریبِ آرزو کھاتا ہوں میں
کام بن جاتے ہیں اس دیوانگی میں سیکڑوں
کچھ بنایا جا رہا ہوں کچھ بنا جاتا ہوں میں
کچھ مقام ایسے بھی آتے ہیں سلوک عشق میں
ایک گم در گم حقیقت بن کے رہ جاتا ہوں میں
ایک دھن ایسی بھی ہوتی ہے کسی کی یاد میں
جاگتا ہوں دل سے اور آنکھوں سے سو جاتا ہوں میں
پنجۂ دست دعا سے بھی خلاصی مل گئی
اس کی مرضی جب سے اپنا مدعا پاتا ہوں میں
تہمت مرکز گریزی سے بچایا عشق نے
اس کے در سے ہر جگہ وابستگی پاتا ہوں میں
فکر عقبیٰ کر کے ناحق وقت کیوں ضائع کروں
اس کو خود ہی لاج ہوگی جس کا کہلاتا ہوں میں
جانے کیوں وہ اور بھی کچھ دور آتے ہیں نظر
فکر کی منزل میں جتنی دور بھی جاتا ہوں میں
اس کی شان دستگیری سے کچھ ایسا عشق ہے
احتراماً بالعمد بھی ٹھوکریں کھاتا ہوں میں
لٹ گئی کاملؔ جہاں ساری متاع زندگی
کیا تماشا ہے وہیں سے زندگی پاتا ہوں میں
- کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 121)
- Author : کامل شطاری
- مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
- اشاعت : 4th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.