کعبے میں بس گیا ہے صنم کس کے واسطے
کعبے میں بس گیا ہے صنم کس کے واسطے
خود بت کدہ بنا ہے حرم کس کے واسطے
ہے دل دہی میں کس کی مرا قلب مضطرب
سرعت میں ہر نفس ہے یہ دم کس کے واسطے
نشو و نما ہمارا اگر ہے فنا کے بعد
پیدا ہوا ہے ملک عدم کس کے واسطے
تخم زمیں ہے اپنا تن زار ایک روز
کہیے کہ ہیں یہ ناز و نعم کس کے واسطے
سر و آہ کر کے روتے ہیں ہو ہو کے زرد رو
ہے عاشقوں کو درد و الم کس کے واسطے
جو کچھ تھی سرنوشت وہ سب ختم ہو چکی
باقی رہے ہیں لوح و قلم کس کے واسطے
تحقیق کر لو آپ ہی اپنے سے پوچھ کر
اس جا عدم سے آئے ہیں ہم کس کے واسطے
گر باغبان لم یزلی کو نہیں ہے حرص
سرسبز ہے یہ باغ ارم کس کے واسطے
عشاق چل رہے ہیں جو ہر دم قدم کی راہ
خود اٹھ رہے ہیں ان کے قدم کس کے واسطے
موج و حباب و قطرہ و گرداب بن کے خود
مخلوق پر محیط ہے ہم کس کے واسطے
ہے عاشقوں کو سورۂ اخلاص کا جو ورد
ہر اک نفس ہے ان کا یہ ضم کس کے واسطے
عاشقؔ نہ ہوتے خواجۂ چشتی کے ہم اگر
آتا جہاں میں فضل و کرم کس کے واسطے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.