خلوت میں آ کے دیکھ خدا ہے ہمارے پاس
خلوت میں آ کے دیکھ خدا ہے ہمارے پاس
حق کو نہ ڈھونڈھ تو وہ چھپا ہے ہمارے پاس
آزار عشق کا ہو مسیحا سے کب علاج
جلد آ مریض اس کی دوا ہے ہمارے پاس
واجب ہے آئینہ تو بنا ممکن اس کا عکس
ہے آئینہ صفا تو جلا ہے ہمارے پاس
گھونٹ جو منہ پہ ڈال کر آئے ہو اے صنم
ثابت تمہارا ناز و ادا ہے ہمارے پاس
ہستی مٹا کر اپنی وجود نگار میں
ہم ہو گئے فنا تو بقا ہے ہمارے پاس
ہر دم نصیب ہم کو ملاقات یار ہے
خود وصل میں ہیں ماہ لقا ہے ہمارے پاس
معبود میں مٹا دے تری عبدیت کو صاف
دکھلانا خود کو جرم و خطا ہے ہمارے پاس
آتش سے عشق کی جو جگر ہے جلا ہوا
دو دن کی زیست کی یہ غذا ہے ہمارے پاس
جب عشق میں صنم کے کیا کفر اختیار
ہم بت پرست ہیں یہ روا ہے ہمارے پاس
گر تجھ کو محویت کی شہادت کا ذوق ہے
حر بن کر آ تو کرب و بلا ہے ہمارے پاس
ہم ہو گئے فنا تیری الفت میں اے صنم
ہے تجھ میں گر جفا تو وفا ہے ہمارے پاس
ایوب کو نصیب تھا کب درد عشق کا
صابر ہیں ہم فقیر رضا ہے ہمارے پاس
آئے ہیں ہم عدم سے پہن کر لباس عور
عریانی اپنی عین حیا ہے ہمارے پاس
لاتا ہے التجا کوئی اور کوئی مدعا
جب سے وہ مستجیب دعا ہے ہمارے پاس
عاشقؔ معین دین کے ہم آزاد ہیں فقیر
کہتے ہیں جو کچھ آج بجا ہے ہمارے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.