دل تپا حسن سرمدی کے لیے
دل تپا حسن سرمدی کے لیے
آنکھ پر نم ہے پھر کسی کے لیے
دیر و کعبہ کو چھوڑ آیا ہوں
ایک کافر کی بندگی کے لیے
چشم ساقی کی یاد کافی ہے
حشر تک ایک بے خودی کے لیے
ہونٹ آب حیات سے لبریز
زخمی روحوں کی تشنگی کے لیے
ہے تصور میں حسن تاب اس کا
شب کی ظلمت میں روشنی کے لیے
عمر بھر کے لیے اسیر ہوئے
اس کو دیکھا تھا دل لگی کے لیے
مثل خوشبو ہوا ہوں آوارہ
در بدر ایک اجنبی کے لیے
خود ہی روز الست بچھڑا تھا
اب ہے بے چپن واپسی کے لیے
مقصد زندگی نہیں معلوم
جی رہا ہوں ایک آدمی کے لیے
عشق بن زندگی نہیں کچھ بھی
کاش مٹ جائے تو کسی کے لیے
محو اثبات ہوں علیمؔ اللہ
اس کے ہر غیر کی نفی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.