جو اہل دل ہیں وہ ہر دل کو اپنا دل سمجھتے ہیں
جو اہل دل ہیں وہ ہر دل کو اپنا دل سمجھتے ہیں
مقام عشق میں ہر گام کو منزل سمجھتے ہیں
تیری نظر کرم نے میکشوں کی آبرو رکھ لی
جہاں پر جھوم کر پٹھے تیری محفل سمجھتے ہیں
یہ وہ سحرِ محبت ہے یہاں پر ڈوبنے والے
جو طوفان میں اٹھیں موجیں انہیں ساحل سمجھتے ہیں
ابھی تک خاکِ مجنوں کے جو ذرے ہیں انہیں دیکھو
بگولے جو اٹھیں صحرا سے وہ محمل سمجھتے ہیں
جبینِ شوق کے سجدوں کی مستی یہ پکار اٹھی
کسی کے نقشِ پا کو ہم مہ کامل سمجھتے ہیں
امیرؔ صابری جس نے کیا ہے خود سے بیگانہ
خیالِ یار کو ہم مرشدِ کامل سمجھتے ہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 60)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.