Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیر کھانے کی ہوس ہے تو جگر پیدا کر

امیر مینائی

تیر کھانے کی ہوس ہے تو جگر پیدا کر

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    تیر کھانے کی ہوس ہے تو جگر پیدا کر

    سرفروشی کی تمنا ہے تو سر پیدا کر

    کوہ کن کوہ کنی شیوۂ عشاق نہیں

    ہے جو عاشق دل معشوق میں گھر پیدا کر

    رنگ چاہے اگر اس باغ میں آزادی کا

    نکہت گل کی طرح شوق سفر پیدا کر

    قطرۂ اشک بنے گوہر گوش جاناں

    آبرو اتنی تو اے دیدۂ تر پیدا کر

    اڑ چلے گا ابھی اے یار ذرا بال تو کھول

    تجھ کو بننا ہے پری زاد تو پر پیدا کر

    کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں

    شوق دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر

    میرے ہی دل پہ گرے کاش یہ بجلی بن کر

    اے فلک آہ میں اتنا ہی اثر پیدا کر

    آخرت میں عمل نیک ہی کام آئیں گے

    پیش ہے تجھ کو سفر زاد سفر پیدا کر

    عشق حسن نمکیں کا جو اٹھانا ہے مزا

    پہلے کچھ ذائقۂ زخم جگر پیدا کر

    اپنی گردش پہ بہت ہے تجھے اے چرخ گھمنڈ

    جب میں جانوں کہ شب غم کی سحر پیدا کر

    صدمے الفت کے اٹھانے ہیں الٰہی مشکل

    دل اگر ایک دیا لاکھ جگر پیدا کر

    عشق بازی کا اگر حوصلہ رکھتا ہے امیرؔ

    دل جو لوہے کا تو پتھر کا جگر پیدا کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے