اور دن سے ہیں باتیں بھی عنایت کی نظر بھی
اور دن سے ہیں باتیں بھی عنایت کی نظر بھی
پر دیکھیے جاتے ہیں کنکھیوں سے اور بھی
سچ کہہ دو نکل بھاگے ہو قابو سے یہ اس کے
لب خشک ہیں اے جان پسینے میں ہوں تر بھی
جب قتل کو آیا ہے مرے غمزۂ قاتل
کیا تیز چھری کھینچ کے نکلی ہے نظر بھی
ہے شوق جو باتوں کے بڑھانے کا تو اے جان
پیدا کرو اس بوجھ اٹھانے کو کمر بھی
پہلو میں مرے رہتی ہیں جی دیتے ہیں اُن پر
دل کہ جگر دونوں ادھر بھی ہیں ادھر بھی
بیمار میں کس کا ہوں کہ آئے جو مسیحا
تعظیم کو اٹھا ہے مرا درد جگر بھی
فرقت میں امیرؔ ایسی پڑتی ہے اداسی
روتے ہیں مرے حال پرور اور بھی در بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.