ہر جگہ ہم کو ہوائے جلوہ جانانہ ہے
باغ میں بلبل دل اپنا بزم میں پروانہ ہے
سیر میں ہے روح وقت خواب دل سینے میں قید
شمع اڑتی پھرتی ہے فانوس میں پروانہ ہے
بادۂ عیش جہاں کو اس میں کیوں کر ہو قرار
دل مرے سینے میں اک ٹوٹا ہوا پیمانہ ہے
جو مکاں ہے وہ گھروندے کی طرح مٹ جائے گا
منعمو شوق عمارت بازی طفلانہ ہے
حسن کے طالب نہیں رکھتے تمیز کفر و دیں
ایک پروانے کو شمع کعبہ و بت خانہ ہے
ہر طرف سے سوئے کعبہ ہے رخ قبلہ نما
آشنائے حق ہمیشہ خلق سے بیگانہ ہے
جس حسیں کا دھیان آیا دل کا مالک ہو گیا
بے تکلف میہماں اس گھر میں صاحب خانہ ہے
ہے جنوں میں بھی ضعیفوں کی ہمیں دعوت پسند
مورچوں کا رزق ہے زنجیر کا جو دانہ ہے
ترک دنیا ہے جسے کہتے ہیں آزادی اسیرؔ
جو گرفتار علائق ہے یہاں دیوانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.