بدل سکتی ہیں کب تقدیر عالم ان کی تدبیریں
بدل سکتی ہیں کب تقدیر عالم ان کی تدبیریں
خدا کے ہاتھ میں خود ہیں خودی والوں کی تقدیریں
کئے جائیں مجھے تحلیل آزادی کی تدبیریں
گھلیں گے پاؤں تو خود ہی اتر جائیں گی زنجیریں
ابھی محرم نہیں تو اشک و آہ آخر شب کا
حیات افروز ہیں آب و ہوائے دل کی تاثیریں
یہ دنیائے مجاز آئینہ ہے حقیقت کا
چھپا کر اپنی صورت پھینک دی ہیں اپنی تصویریں
مری خاموشیوں پر مجھ کو دنیا طعن دیتی ہے
یہ کیا جانے کہ چپ رہ کر بھی کی جاتی ہیں تقریریں
بقدر فطرت انسانیت سیماب سیمابؔ نادم ہوں
میں دانستہ نہیں کرتا ہوں ہو جاتی ہیں تقصیریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.