خاک سے تا بہ کہکشاں ہم نے تو جب کیا سفر
خاک سے تا بہ کہکشاں ہم نے تو جب کیا سفر
عشق ملا قدم قدم حسن ملا نظر نظر
اے دل بیقرار آ رو لیں تڑپ لیں جاگ لیں
نیند کی فکر کیا ابھی رات ملی ہے بے سحر
دل سے نکل کے ہر صدا کیوں نہ دلوں میں ڈوب جائے
ساز مرا لطیف ہے نغمہ ترا لطیف تر
کوچۂ دوست دیکھ کر اشک وفا ٹپک پڑے
چن لے کوئی جو چن سکے پھول پڑے ہیں خاک پر
صبح ازل سے میں چلا شام ابد تک آ گیا
عمر دراز شوق ہے میری حیات مختصر
وسعت کائنات کی سیر کا ماحصل تو ہے
تیرے ہی در پہ آئے گا کل یہ تھکا ہوا بشر
اپنے ہی دوست کی تو ہیں جتنی ہیں یہ نشانیاں
دیر ملے تو سر جھکا کعبہ ملے سلام کر
وعدۂ دوست کچھ نہیں ایک مسلسل آرزو
رات گزر گئی تو پھر رات کا انتظار کر
حسن بھی سوا ملی عشق سے دل کو روشنی
تم ہو چراغ انجمن میں ہوں چراغ رہگزر
چشم کرم گراں سہی چشم کرم نہ کیجیے
ایک نگاہ تو کبھی درشنؔ خستہ حال پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.