تیری چشم کرم کا گر اشارہ ہو تو ایسا ہو
تیری چشم کرم کا گر اشارہ ہو تو ایسا ہو
کہے خود بے کسی میری سہارا ہو تو ایسا ہو
نہ جنبش ہو لبوں پر اور دیوانوں کی بن آئے
نگاہوں ہی نگاہوں میں اشارہ ہو تو ایسا ہو
بجز یاد صنم جو سب جلا کر خاک کر ڈالے
محبت کا مرے دل میں شرارہ ہو تو ایسا ہو
نہ پھیلے غیر کے آگے کبھی دست طلب میرا
مرے وارث کرم مجھ پر تمہارا ہو تو ایسا ہو
ہو ذکر یار باتیں یار کی اور یار کے چرچے
ہوا ہے رب سے شغل زیست ہمارا ہو تو ایسا ہو
ہو سر پر دامن وارث لبوں پر کلمۂ طیب
سفر محشر کو یا رب جب ہمارا ہو تو ایسا ہو
دیا ہے دل تو دل میں درد ہو اور درد میں لذت
کرم مجھ پر مری جاں گر تمہارا ہو تو ایسا ہو
جہاں دیکھوں جدھر دیکھوں سحر دیکھوں یا شب دیکھوں
تو ہی تو بس نظر آئے نظارہ ہو تو ایسا ہو
کسی کروٹ کسی پہلو سکون دل نہ پاؤں میں
تری الفت میں حال دل ہمارا ہو تو ایسا ہو
جبیں سجدے میں ہو اور سامنے تو ہو نگاہوں میں
فرازؔ عالم سے جانا جب ہمارا ہو تو ایسا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.