آج وہ ساقی ہیں میں مے خوار ہوں
بے خودی ہے مست ہوں سرشار ہوں
کیف یہ ہے میں ہوں وہ اور وہ ہیں میں
گویا خود ساقی ہوں اور مے خوار ہوں
دیکھتا ہوں خود کو بھی اب تو ہیں وہ
ایسا محو جلوۂ دلدار ہوں
جب ہوا خالی تو مجھ سے بھر گئے
ہنس کے بولے میں جمال یار ہوں
وہ مزے پیش نظر ہیں مجھ میں ہیں
کس سے بولوں طالب دیدار ہوں
پاؤں پر ساقی کے رکھ دیتا ہوں سر
کس قدر مستی میں بھی ہشیار ہوں
آپ ہی بندے میں ہیں بندہ نواز
میں ہوں کیا اک بندۂ سرکار ہوں
شعبدہ ہوں سحر ہوں مشق نظر
کچھ ہوں ان کا گرمئ بازار ہوں
آپ بے پردہ ہیں جتنا میں حریص
دیکھتا ہوں طالب دیدار ہوں
ان کا ہے وہ ہیں جو کچھ بھی مجھ میں ہے
کشتۂ تیر نگاہ یار ہوں
حال کیا بتلاؤں میں غوثیؔ کسے
آئینہ ہوں آئینہ رخسار ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.