کیا سے کیا دو دن میں حالت ہو گئی
کیا سے کیا دو دن میں حالت ہو گئی
دل نہ آیا اک قیامت ہو گئی
اب جو چاہیں وہ کریں مختار ہیں
ہو گئی اب تو محبت ہو گئی
چھانتا ہوں رات دن اب خاک میں
تیری فرقت میں یہ حالت ہو گئی
آنکھ سے آنسو نکل سکتا نہیں
ناتوانی سے یہ صورت ہو گئی
بعد مرنے کے ہوئی مٹی عظیم
تیرے کوچے میں جو تربت ہو گئی
کیا کہوں ناصح محبت کیوں ہوئی
ہو گئی بس ان سے الفت ہو گئی
آپ تو مشتاقؔ کا چھوڑیں نہ ساتھ
ہو گئی دنیا کو نفرت ہو گئی
- کتاب : اسرارالمشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.