اکٹھے ہو کے حسن و عشق میرے دل میں رہتے ہیں
اکٹھے ہو کے حسن و عشق میرے دل میں رہتے ہیں
یہاں لیلیٰ و مجنوں ایک ہی محمل میں رہتے ہیں
کیا ہے قتل تو ہم کو کہاں جاتے ہو دیکھیں گے
کہ قاتل بعد کشتن دیدۂ بسمل میں رہتے ہیں
سما سکتے نہ تھے وہ جو زمین و آسماں میں بھی
یہ سمٹے ہیں ہماری آنکھ کے جو تل میں رہتے ہیں
مکاں سے بھی الفت ہے اگرچہ لا مکاں ہیں وہ
پتہ دیتے نہیں اپنا یہ آب و گل میں رہتے ہیں
نکل کر جا نہیں سکتے کہیں خورشید سے ذرے
جو سمٹے شمس میں رہتے ہیں پھیلے ظل میں رہتے ہیں
حیات عشق کا مجھ سے ٹھکانہ پوچھتے کیا ہو
وہ کر خوار و رسوا ظالم و جاہل میں رہتے ہیں
وجود حسن معلق سے تہی دستی نہیں ممکن
کبھی دست سخا میں گہہ ید سائل میں رہتے ہیں
وہ اپنے دیکھنے والوں کی آنکھوں میں سمائے ہیں
کہ اپنا گھر بنا کر دیدہ مشاغل میں رہتے ہیں
نہیں ہیں دور ہم اک آن علویؔ اپنے مرزا سے
اگرچہ خود ہیں ناقص پہلوئے کامل میں رہتے ہیں
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.