اس طرف بھی کرم اے رشک مسیحا کرنا
اس طرف بھی کرم اے رشک مسیحا کرنا
کہ تمہیں آتا ہے بیمار کا اچھا کرنا
بے خود جلوہ سے کہتا ہے یہ جلوہ ان کا
لطف نظارہ اٹھا ہوش سنبھالا کرنا
اے جنوں کیوں لئے جاتا ہے بیاباں میں مجھے
جب تجھے آتا ہے گھر کو مرے صحرا کرنا
جب بجز تیرے کوئی دوسرا نہیں موجود
پھر سمجھ میں نہیں آتا ترا پردہ کرنا
یہی وہ کام ہیں ناکام محبت کے لئے
کبھی ان کا کبھی تقدیر کا شکوہ کرنا
ہم بھی دیکھیں ترے آئینۂ رخ کو لیکن
شاق ہے گرد نظر سے اسے دھندلا کرنا
کوئی جا ہو دیر و حرم ہو کے صنم خانہ ہو
ہم کو نقش قدم یار پہ سجدہ کرنا
دیکھ لے جا کے وہ دریا پہ تماشائے حباب
جس کو منظور ہو نظارۂ دنیا کرنا
پردۂ ہستی موہوم ہٹا لو پہلے
پھر جہاں چاہو وہاں یار کو دیکھا کرنا
شکوہ اور شکوۂ محبوب الٰہی توبہ
کفر ہے مذہب عشاق میں شکوہ کرنا
ایک تم ہو کہ تمہیں بات کا کچھ پاس نہیں
اور اک ہم کہ ہمیں منہ سے جو کہنا کرنا
وہ میرے اشک کو دامن پہ جگہ دیتے ہیں
یعنی منظور ہے اس قطرے کو دریا کرنا
ایسی آنکھوں کے تصدق مری آنکھیں بیدمؔ
کہ جنہیں آتا ہے اغیار کو اپنا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.