استادہ ہے ازل سے قادر نشان تیرا
دلچسپ معلومات
یہ غزل خانقاہ امجدیہ، سیوان اور دیگر ذیلی خانقاہوں میں رسمِ نشاں کے وقت قوالوں کے ذریعہ پڑھا جاتا ہے۔
استادہ ہے ازل سے قادر نشان تیرا
اور تا ابد رہے گا ظاہر نشان تیرا
جو با نشاں بنے تھے ان کے نشاں ہیں پیچھے
آگے کھڑا ہے سب سے بڑھ کر نشان تیرا
جویاں ہیں جو نشاں کے ان کو نشاں بتا دے
رکھتا ہے ان کو ہر دم مضطر نشان تیرا
ہے تیری احدیت پر ہم کو یقین کامل
اک دن ضرور ہوگا گھر گھر نشان تیرا
ہے احدیت نمایاں اس کے الف سے بے شک
دیتا تری خبر ہے مخبر نشان تیرا
پھر کیا غرض اسدؔ کو دیر و حرم سے شاہا
جب ہے وجود اس کا برتر نشان تیرا
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.