جمال انساں کی آڑ میں خود وہ اپنی جانب بلا رہے ہیں
جمال انساں کی آڑ میں خود وہ اپنی جانب بلا رہے ہیں
دکھا دکھا کے وہ اپنی چھلبل دلوں کو سب کے لبھا رہے ہیں
نماز کیسے پڑھوں میں زاہد یہاں تو فرصت نہیں ہے دم کی
سبق محبت کا اپنی ہر دم وہ بیٹھے دل میں پڑھا رہے ہیں
محل فنا میں جو جا کے دیکھا نظر یہ آیا ہمیں تماشا
ہزاروں مردوں کو وہ اٹھا کر بقا کا جامہ پہنا رہے ہیں
بنے وہ بیٹھے ہیں آج ساقی لیے ہیں ہاتھوں میں شیشۂ مے
اگر ہے خواہش تو جلد دوڑو فنا کا ساغر پلا رہے ہیں
ہوئے ہیں ہم سے وہ ایسے بے رخ نہیں لگاتے ہیں کان اس پر
ہم اپنا قصۂ غم و الم کا ہمیشہ ان کو سنا رہے ہیں
ہزاروں فتنے اٹھائیں گے وہ بپا قیامت کریں گے بے شک
رسیلی آنکھوں سے چپکے چپکے نیا وہ جادو جگا رہے ہیں
یقین کامل ہے آخرت میں انہیں کو قرب وصال ہوگا
اسدؔ جو دنیا میں اپنی ہستی وجود حق میں مٹا رہے ہیں
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 238)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.