Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس قدر آنکھیں مری محو تماشا ہو گئیں

خواجہ حیدر علی آتشؔ

اس قدر آنکھیں مری محو تماشا ہو گئیں

خواجہ حیدر علی آتشؔ

MORE BYخواجہ حیدر علی آتشؔ

    دلچسپ معلومات

    مرادآباد کی مشہور گائیکہ چھمنی جان نے اس غزل پر اپنی آواز دی ہے جس کی خبر ’’ارمانِ وصل‘‘ نامی گلدستہ سے ملتی ہے۔

    اس قدر آنکھیں مری محو تماشا ہو گئیں

    پتلیاں پتھرا کے آخر سنگ موسیٰ ہو گئیں

    روئے رنگیں سے بھی وہ گیسوئے خط ہے دل فریب

    بوئیاں بھی اس گلستاں کی تماشا ہو گئیں

    باغ کو سرسبز باران بہاری نے کیا

    شائقوں کے واسطے تسبیح یہ پیدا ہو گئیں

    صورت کافور بوویں اس کی اب اڑتی تو ہیں

    چشمۂ خورشید تک پہنچیں تو دریا ہو گئیں

    جس طرف سودے میں ان زلفوں کے میں وحشی ہوا

    اس طرف سے دو بلائیں میرے پیدا ہو گئیں

    قاف میں بھی سکہ بیٹھا حسن عالمگیر کا

    آتشؔ اپنے یار کی پریاں بھی شیدا ہو گئیں

    مأخذ :
    • کتاب : Arman-e-Wasl (Pg. 3)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے