اس قدر آنکھیں مری محو تماشا ہو گئیں
دلچسپ معلومات
مرادآباد کی مشہور گائیکہ چھمنی جان نے اس غزل پر اپنی آواز دی ہے جس کی خبر ’’ارمانِ وصل‘‘ نامی گلدستہ سے ملتی ہے۔
اس قدر آنکھیں مری محو تماشا ہو گئیں
پتلیاں پتھرا کے آخر سنگ موسیٰ ہو گئیں
روئے رنگیں سے بھی وہ گیسوئے خط ہے دل فریب
بوئیاں بھی اس گلستاں کی تماشا ہو گئیں
باغ کو سرسبز باران بہاری نے کیا
شائقوں کے واسطے تسبیح یہ پیدا ہو گئیں
صورت کافور بوویں اس کی اب اڑتی تو ہیں
چشمۂ خورشید تک پہنچیں تو دریا ہو گئیں
جس طرف سودے میں ان زلفوں کے میں وحشی ہوا
اس طرف سے دو بلائیں میرے پیدا ہو گئیں
قاف میں بھی سکہ بیٹھا حسن عالمگیر کا
آتشؔ اپنے یار کی پریاں بھی شیدا ہو گئیں
- کتاب : Arman-e-Wasl (Pg. 3)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.