مداح ہوں جناب رسالت پناہ کا
مداح ہوں جناب رسالت پناہ کا
عرش بریں پہ گوشہ ہے میری کلاہ کا
محفل میں میری نغمہ سرائی سے شور ہے
ہر سمت آہ آہ کا اور واہ واہ کا
زیبا ہے فخر و ناز مجھے جس قدر کروں
دیکھوں تو مدح خواں ہوں میں کس بادشاہ کا
دریائے فیض و جود ہے وہ جس کے سامنے
تنکے سے کم ہے کوہ بھی گر ہو گناہ کا
اس جایا عذر خواہی ہماری کرے گا وہ
جس جا پہ زہرہ آب ہو ہر عذر خواہ کا
پیغمبروں کو فخر ہوا اس کی ذات سے
سردار ہی سے بڑھتا ہے رتبہ سپاہ کا
سرسبز کیا ہوں اس رخ زیبا کے رو بہ رو
منہ کیا ہے شمع بزم کا یا مہر و ماہ کا
شبنم کی کیا مجال جو گل گشت کر سکے
جس گلستاں میں پاؤں نہ ٹھہرے نگاہ کا
عاشق کے دل سے آہ نکلتی ہے اس لیے
اس کے سوا مقام نہیں دل میں آہ کا
کالک تو میرے منہ کی چھٹے اب کسی طرح
ہووے گزر مدینے میں مجھ رو سیاہ کا
در پیش ہے عدم کا سفر سب کو دوستو
جو نعت کا کلام ہے توشہ ہے راہ کا
پیغمبروں کا شاہد عادل ہے وہ شہیدؔ
کیا مرتبہ ہے نام خدا اس گواہ کا
- کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.