حسن کی خوابیدہ محفل کو جگا دیتا ہوں میں
حسن کی خوابیدہ محفل کو جگا دیتا ہوں میں
کس بلندی سے خدا جانے صدا دیتا ہوں میں
درد دل کا نام سن کر مسکرا دیتا ہوں میں
اپنی بربادی کا افسانہ سنا دیتا ہوں میں
ماسوا کے ہر تصور کو مٹا دیتا ہوں میں
آرزو کو خاک میں خود ہی ملا دیتا ہوں میں
اللہ اللہ میرے دست شوق کی گستاخیاں
ان کی بزم کے پردے اٹھا دیتا ہوں میں
کیا خبر دزدیدہ نظروں سے وہ کیا فرما گئے
روز ایک امید کی محفل سجا دیتا ہوں میں
مبتلائے کشمکش ہے کب سے قلب ناتواں
ایک چنگاری کو مدت سے ہوا دیتا ہوں میں
رحم کھاتی ہیں خدائی پر مری مایوسیاں
ولولے اٹھنے نہیں پاتے دبا دیتا ہوں میں
میں بھی قائم ہوں اپنی وضع پر تیرے لئے
اب بھی تیری راہ میں آنکھیں بچھا دیتا ہوں میں
اس ترے روشن تبسم کا فسانہ چھیڑ کر
محفلوں میں حسن کی شمع جلا دیتا ہوں میں
جب کبھی ہوتا ہے دل آمادۂ اظہار غم
سننے والوں کے کلیجوں کو ہلا دیتا ہوں میں
کیا غرض مجھ کو کسی سے مجھ کو تو مطلوب ہے
راہ الفت سے حرم کو بھی ہٹا دیتا ہوں میں
چاہتا ہوں دیکھنا جب زہد کی محفل کا رنگ
خود کو عصیاں کی بلندی سے گرا دیتا ہوں میں
میرے ذوق سرفروشی کو خدا پورا کرے
نام سے کر تیغ کا گردن جھکا دیتا ہوں میں
اب میں ان کے جور کا شکوہ بھی کر سکتا نہیں
وہ یہ کہتے ہیں تجھے داد وفا دیتا ہوں میں
اور کچھ مصروف نہیں ماہرؔ مرے اشعار کا
درد سے لبریز اک نغمہ سنا دیتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.